مقدمہ فوجی عدالت میں چلنے کا عمران خان کا خدشہ درست ثابت ہو سکتا ہے: سینیٹر عرفان صدیقی

مقدمہ فوجی عدالت میں چلنے کا عمران خان کا خدشہ درست ثابت ہو سکتا ہے: سینیٹر عرفان صدیقی

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا یہ خدشہ درست ثابت ہوسکتا ہے کہ ان کا 9مئی کے حوالے سے مقدمہ فوجی عدالت میں چلے۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلائے جانے کا یقین ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ 9 مئی کو کیا ہوا تھا، اس کی حکمت عملی بنانے والے کون تھے اور یہ سازش کیسے رچی گئی تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ 9مئی کو کیا ہوا، کون ملوث تھا، منصوبہ بندی کہاں ہوئی اور اس حوالے سے پیغامات کے کے بارے میں تمام تفصیلات عمران خان کو معلوم ہیں البتہ عام لوگ اس حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان تفصیلات کے بارے میں عمران خان کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بننے سے روکنے میں فیض حمید کا ذاتی مفاد تھا اور اس مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے کافی کوششیں کی تھیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ 200 سے زیادہ فوجی مقامات پر حملے سیاسی نہیں بلکہ یہ فوجی آپریشن تھا جو فوجی حکمت عملی کے ماہر کی ذہنیت سے عین مطابقت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی ایک ٹارگیٹڈ آپریشن تھا اور آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم کا بیان موجود ہے کہ عمران خان 26 نومبر کو راولپنڈی میں جنرل عاصم منیر کے نئے آرمی چیف کے تقرر سے قبل احتجاج چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے جنرل عاصم منیر کے خاندان کا ڈیٹا نادرا سے لیک کیا اور یہ سب ایک گیم پلان کے تحت ہو رہا تھا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے کردار کے حوالے سے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ حالیہ رپورٹس اور شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ثاقب نثار ملک میں بدامنی پھیلانے، نواز شریف کو ہٹانے اور کسی دوسرے فرد کو اقتدار میں لانے کے عدالتی فیصلوں پر اثر انداز ہونے میں ملوث ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے میں دائرہ کار میں توسیع نہیں چاہتے تاکہ حراست میں لیے گئے شخص کو اس کے مذموم عزائم کا جوابدہ بنایا جائے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملے جیسے اقدامات کو فوجی آپریشن سمجھا جاتا ہے، سیاسی کارروائیاں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی شخص کی حیثیت سیاسی ہو یا کچھ اور، مجرمانہ کارروائیوں کو خالصتاً ان کے میرٹ پر پرکھا جانا چاہیے۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ فیض حمید نے عمران خان کے ساتھ مل کر سازش کی ہے تو عمران خان ​​کا مقدمہ بھی فوجی قانون کے تحت چلایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کیس کے لیے کوئی خاص قانون سازی نہیں ہو گی اور اس پر موجودہ قوانین بشمول آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا یہ خدشہ درست ثابت ہوسکتا ہے کہ ان کا 9مئی کے حوالے سے مقدمہ فوجی عدالت میں چلے۔

ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلائے جانے کا یقین ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ 9 مئی کو کیا ہوا تھا، اس کی حکمت عملی بنانے والے کون تھے اور یہ سازش کیسے رچی گئی تھی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ 9مئی کو کیا ہوا، کون ملوث تھا، منصوبہ بندی کہاں ہوئی اور اس حوالے سے پیغامات کے کے بارے میں تمام تفصیلات عمران خان کو معلوم ہیں البتہ عام لوگ اس حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تفصیلات کے بارے میں عمران خان کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ علم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بننے سے روکنے میں فیض حمید کا ذاتی مفاد تھا اور اس مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے کافی کوششیں کی تھیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ 200 سے زیادہ فوجی مقامات پر حملے سیاسی نہیں بلکہ یہ فوجی آپریشن تھا جو فوجی حکمت عملی کے ماہر کی ذہنیت سے عین مطابقت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی ایک ٹارگیٹڈ آپریشن تھا اور آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم کا بیان موجود ہے کہ عمران خان 26 نومبر کو راولپنڈی میں جنرل عاصم منیر کے نئے آرمی چیف کے تقرر سے قبل احتجاج چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے جنرل عاصم منیر کے خاندان کا ڈیٹا نادرا سے لیک کیا اور یہ سب ایک گیم پلان کے تحت ہو رہا تھا۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے کردار کے حوالے سے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ حالیہ رپورٹس اور شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ثاقب نثار ملک میں بدامنی پھیلانے، نواز شریف کو ہٹانے اور کسی دوسرے فرد کو اقتدار میں لانے کے عدالتی فیصلوں پر اثر انداز ہونے میں ملوث ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے میں دائرہ کار میں توسیع نہیں چاہتے تاکہ حراست میں لیے گئے شخص کو اس کے مذموم عزائم کا جوابدہ بنایا جائے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملے جیسے اقدامات کو فوجی آپریشن سمجھا جاتا ہے، سیاسی کارروائیاں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی شخص کی حیثیت سیاسی ہو یا کچھ اور، مجرمانہ کارروائیوں کو خالصتاً ان کے میرٹ پر پرکھا جانا چاہیے۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ فیض حمید نے عمران خان کے ساتھ مل کر سازش کی ہے تو عمران خان ​​کا مقدمہ بھی فوجی قانون کے تحت چلایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کیس کے لیے کوئی خاص قانون سازی نہیں ہو گی اور اس پر موجودہ قوانین بشمول آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا یہ خدشہ درست ثابت ہوسکتا ہے کہ ان کا 9مئی کے حوالے سے مقدمہ فوجی عدالت میں چلے۔

ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلائے جانے کا یقین ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ 9 مئی کو کیا ہوا تھا، اس کی حکمت عملی بنانے والے کون تھے اور یہ سازش کیسے رچی گئی تھی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ 9مئی کو کیا ہوا، کون ملوث تھا، منصوبہ بندی کہاں ہوئی اور اس حوالے سے پیغامات کے کے بارے میں تمام تفصیلات عمران خان کو معلوم ہیں البتہ عام لوگ اس حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تفصیلات کے بارے میں عمران خان کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ علم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بننے سے روکنے میں فیض حمید کا ذاتی مفاد تھا اور اس مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے کافی کوششیں کی تھیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ 200 سے زیادہ فوجی مقامات پر حملے سیاسی نہیں بلکہ یہ فوجی آپریشن تھا جو فوجی حکمت عملی کے ماہر کی ذہنیت سے عین مطابقت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی ایک ٹارگیٹڈ آپریشن تھا اور آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم کا بیان موجود ہے کہ عمران خان 26 نومبر کو راولپنڈی میں جنرل عاصم منیر کے نئے آرمی چیف کے تقرر سے قبل احتجاج چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے جنرل عاصم منیر کے خاندان کا ڈیٹا نادرا سے لیک کیا اور یہ سب ایک گیم پلان کے تحت ہو رہا تھا۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے کردار کے حوالے سے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ حالیہ رپورٹس اور شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ثاقب نثار ملک میں بدامنی پھیلانے، نواز شریف کو ہٹانے اور کسی دوسرے فرد کو اقتدار میں لانے کے عدالتی فیصلوں پر اثر انداز ہونے میں ملوث ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے میں دائرہ کار میں توسیع نہیں چاہتے تاکہ حراست میں لیے گئے شخص کو اس کے مذموم عزائم کا جوابدہ بنایا جائے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملے جیسے اقدامات کو فوجی آپریشن سمجھا جاتا ہے، سیاسی کارروائیاں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی شخص کی حیثیت سیاسی ہو یا کچھ اور، مجرمانہ کارروائیوں کو خالصتاً ان کے میرٹ پر پرکھا جانا چاہیے۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ فیض حمید نے عمران خان کے ساتھ مل کر سازش کی ہے تو عمران خان ​​کا مقدمہ بھی فوجی قانون کے تحت چلایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کیس کے لیے کوئی خاص قانون سازی نہیں ہو گی اور اس پر موجودہ قوانین بشمول آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

CATEGORIES
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )